ماہیت:سرس کا درخت عموما ساٹھ70 فٹ بلند ہوتا ہے۔اس کا تنا مظبوط اور موٹا ہوتا ہے۔جس پر بہت سی شاخیں نکلتی ہیں ۔اس کے پتے آملہ کے پتوں کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے ہوتے ہیں۔یہ ساخ کی درمیانی سیخ کے دونوں طرف لگتے ہیں۔جن کا رنگ گہرا سبز ہوتا ہے۔ پھول چھوٹے چھوٹے ریشوں سے آراستہ نہایت ملائم سبز اور کچھ زرد بھینی بھینی خوشبو والے اور خوبصورت ہوتے ہیں۔پھلی پتلی اور چپٹی ڈیڑھ انچ چوڑی اور آٹھ انچ سے ایک فٹ تک لمبی جن کے اندر آٹھ سےدس تک تخم (ببول یا املتلاس کی طرح) چپٹے ہوتے ہیں ۔یہ سخت بھورے ،کالے یا سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔اس کے پتے یا پتوں کا رس ،تخم اور چھال بطور دواء مستعمل ہیں۔
اقسام:سرس کئی قسم کا ہوتا ہے۔(1) کالا سرس،(2) سرس زرد، (3) بھورا سرس اور سبز سرس۔
مقام پیدائش :پاکستان میں یہ زیادہ تر پنجاب ،سندھ میں جبکہ ہندوستان میں وسطی اور جنوبی ہند کے علاوہ پنجاب میں یہ مشہور درخت عموما جنگلوں میں اور بعض جگہ سڑکوں اور نہروں کے کنارے پایا جاتا ہے۔
افعال: بیرونی طورپر جالی،محلل اور مجفف ،اندورنی طور پر مصفی خون۔
تخم کے افعال: جالی ،مقوی و مغلظ منی،مقوی بصر بدن۔
چھال کے افعال: جالی،محلل،مجفف،مصفی خون،مقوی بدن
پتوں کے افعال: دافع یرقان ،دافع بخار ،پتوں کا رس مقوی بصر
استعمال (بیرونی):شب کوری کے ازالہ کے لئے سرس کے پتوں کا پانی آنکھ میں کرتے ہیں۔مقوی بصر ہونے کی وجہ سے اس کے تخموں کو سرمہ کی طرح باریک کر کے لگانا شیکوری ،دھند ،غبار، خارش چشم اور آنکھ کی سفیدی کے لئے مفید ہے۔چھال کو باریک پیس کر زخموں کو خشک کرنے کے لئے چھڑکتے ہیں۔چھال کو پانی میں جوش دے کر دانتوں کے دردکو تسکین دیتے اور مسو ڑوں کو مضبوط کنے کے لئے (غرارے) کراتے ہیں اور پانی میں پیس کر مہاسوں کو دور کرنے اور پھوڑے ،پھنسیوں کو تحلیل کرنے کے لئے لگاتے ہیں اور امراض فسادخون میں جوش دے کر پلاتے ہیں۔سرس کی پھلی کو آگ پر ڈال کر دھواں لینے سے مرض دمہ (سانس پھولنا) موققف ہوجاتاہے
بعض لوگ اس کے پتوں کےپانی میں سرمہ کو رگڑ کر بناتے ہیں اورآنکھوں کی طاقت یا مذکورہ امراض میں اس سرمہ کو استعمال کرتے ہیں۔تخم سرس کو باریک سفوف بنا کر ہلاس کے طور پر سونھگنے سے نزلہ زکام کو آرام آتا ہے۔
اندورنی استعمال: چھال کو جوشاندہ اورام بدن اور جلدی امراض میں مفید ہے۔تخم سرس اور چھال کا سفوف بنا کر حسب ضرورت چینی ملا کر رقت منی اور ضعف باہ میں کھلانا مفید ہے۔تخم سرس کو باریک پیس کر شہد میں ملا کر معجون بنا کر خنازیر میں کھلانے سے مادہ کو دور کرتا ہے۔مصفی خون ہونے کی وجہ سے فساد خون میں اس کی چھال کو جوش دے کر پلانا مفید ہے۔تخم سرس کا سفوف بنا کر خونی بواسیر میں بھی کھلاتے ہیں۔چھال کا جوشاندہ استسقاء میں پلانا مفید ہے،سرس کے پھولوں کو سکھا کر سفوف بنا کر مناسب مقدار میں چینی ملا کر کھلانے سے احتلام کا مرض جاتا رہتا ہے۔
نفع خاص:مغلظ منی ،مقوی دندان ۔مضر:خشک مزاجوں کو۔مصلح:روغن زرد۔
کیمیاوی اجزاء:اس میں کسیلا مواد ،رال ،چھال میں راکھ ہوتی ہے۔
مقدار خوراک:چھال 5 سے 7 گرام یا ماشے تخم:ایک سے دو گرام یا ماشے۔
Reviews
There are no reviews yet.