شناخت: مشہور چیز ہے ۔ ہند ، بنگلہ دیش و پاکستان میں ہر جگہ ملتی ہے۔ اس کے پتے شلغم کے پتوں کی طرح اور جڑ سفید ، ہالشت بھریا اس سے زیادہ لمبی ہوتی ہے۔ پک کر سفید رنگ کا پھول کھلتا ہے جسے پھلیاں لگتی ہیں ۔ عام طور پر سردیوں کے موسم میں ملتی ہے ۔ بیج سرسوں سے مشابہہ تازے سبز اور پک کر سیاہی مائل سرخ رنگ کے ہو جاتے ہیں ۔ ذائقہ کسیلا قدرے شیرینی کے ساتھ اور بو تیز ہوتی ہے۔
مزاج: پہلے درجہ میں گرم اور دوسرے درجہ میں تر پتے جڑ سے زیادہ گرم ہوتے ہیں ۔ تخم تیسرے درجے میں گرم اور دوسرے درجے میں خشک ہوتے ہیں۔
مقدار خوراک: مولی کا رس چالیس گرام تک ، بیج تین گرام تک استعمال کئے جا سکتے ہیں مولی زیادہ استعمال کرنے سے معدہ کو نقصان دیتی ہے کیونکہ یہ دیر ہضم ہے۔مندرجہ ذیل امراض میں اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔
کان کے امراض:مولی کا رس برابر وزن تلی کے تیل میں پکائیں جب پانی جل کر صرف تیل باقی رہ جائے تو دو بوند گرم کرکے کان میں ڈالیں اس سے کان کا درد بالکل دور ہو جاتاہے۔
آنکھوں کے امراض: مولی کا پانی آنکھ میں ڈالنے سے جالا ، پھولا اور دھند کو آرام ملتا ہے علاوہ ازیں آنکھوں کے دیگر امراض میں بھی مفید ہے۔
قبض: مولی کا سلاد یا مولی کدو کش کر کے نمک اور کالی مرچ لگا کر کھانے سے قبض دور ہو جاتا ہے۔
پیشاب کی جلن:اگر مولی کی چار قاشیں کر کے ان پر پھٹکری سفید باریک شدہ چھ گرام چھڑک کر رات کو شبنم میں رکھ دیں ۔ صبح کو قاشیں کھا کر پانی نی لیں تو اس سے پیشاب کی جلن کو بہت فائدہ ہوتا ہے ۔ اگر پتھری کا عارضہ ہے تو پتھری بھی دور ہو جاتی ہے ۔ ذیابیطس کے لئے بھی یہ بہت ہی مفید ہے اور اس کے استعمال سے شکر کا آنا بند ہو جاتا ہے۔
گنجا پن: اگرمولیوں کو گنجے آدمی کے سر پر ملتے رہیں تو پرانا مرض دور ہو جاتا ہے اور بال اگ آتے ہیں ۔
داد:بیج مولی کو لیموں کے رس میں پیس کر لگانا داد کو دور کر دیتا ہے۔
بچھو کا ڈنک: اس کا بیج تین گرام کھانے سے زہریلے کھانے کا زہر دور ہو جاتا ہے ۔ اگر مولی کے ٹکڑے پر نمک لگا کر بچھو کے ڈنک کے مقام پر رکھیں تو زہر کا اثر دور ہو جائے گا۔
مربہ مولی: مولی ایک کلو ، چینی ایک کلو ، رس لیموں دو عدد ، سونٹھ کا سفوف ایک چمچہ، مولی کو کدوکش کر کے قند سفید ملا کر گرم کریں ۔ جب ابلنے لگے تو اس میں لیموں اور سونٹھ کا سفوف ڈال دیں۔ جب قوام جلنے لگے تو اتار لیں ہاضم و کاسر ریاح ہے، استسقا میں یہ مربہ مولی بہت مفید ہے۔
دیگر: مولی کو قدرے چھیل کر قتلہ قتلہ کر لیں اور روغن زرد میں بریاں کریں کہ بہت زیادہ سرخ نہ ہونے پائیں ۔ پھر اگر مولی بریاں شدھ کا وزن آدھا کلو ہو تو سوا کلو چینی کا اقوام کریں اور چولہے سے اتار کر مولی کے قتلے اس میں ڈال کر ڈھانپ دیں ۔ سرد ہونے پر کسی مرتبان وغیرہ میں بحفاظت رکھیں۔ تین روز بعد سے دو دو تین تین قتلے روزانہ تھوڑے اقوام کے ساتھ دیں ۔ بواسیر خونی یا بادی کے لیے بہترین ہے۔ پانی مطلق نہ ڈالیں ۔ مولی کے عرق میں ہی قوام بنائیں۔ تین روز کے استعمال سے فائدہ ظاہر ہونے لگتا ہے۔ اگر چھ ماہ تک برابر استعمال کریں تو مسے خودبخود جھڑ جاتے ہیں ۔ کئی آٹھ آٹھ دس دس برس کے مریض تنہا اس دوا سے صحت یاب ہو چکے ہیں ۔ پھر اس شکایت نے اس وقت تک عود نہیں کیا ، قدرت نے ہند و پاکستان کی جڑی بوٹیوں میں کس قدر طاقت بھر دی ہے ۔ وہ اس مربہ مولی کے استعمال سے ظاہرہے۔
دوائے بواسیر: نر کچور ،رسونت شدھ ہر ایک 50گرام ، مولی کا سبز چھنا ہوا پانی 250 گرام ۔ ان ہر دو کو مولی کے پانی میں تر رکھیں ۔ اس کے بعد تمام اشیا کو کھرل کر کے گولیاں چنے کے برابر بنا لیں ۔ دونوں وقت ایک ایک گولی تازہ پانی کے ساتھ دیں اور ایک سے دو گولی بیرونی طور پر گھس کر مسوں پر لگائیں ۔
یہ دوا قدرت کی مہربانی سے ایک ہفتہ کے اندر ہر قسم کی بواسیر اندرونی، بیرونی، خونی اور بادی کو دور کر دیتی ہے۔ استعمال کے دوران غذاسادہ استعمال کریں ۔
دیگر: رسونت مصفیٰ مغز بیج نیم ہر ایک 20گرام ، بیج مولی دس گرام ، زیرہ سفید ، دانہ الائچی ، خورد ہر ایک 15گرام ۔ سب کو کوٹ پیس کر ککر وندہ کے پانی میں آٹھ دن بھگو دیں ؛ پھر گیندے کے پھول ملا کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں تیار کر لیں ۔
خوراک ایک گولی صبح اور گولی شام میں استعمال کریں ۔
نوٹ: بعض اطبا یہ گولی کھانے کے بعد مولی تراش لے کر شکر کے ساتھ کھانے کی ہدایت کرتے ہیں ۔ ککر وندہ و گیندے کے پھول موسم سرما میں دستیاب ہوتے ہیں ۔ اس لئے یہ نسخہ اکتوبر سے مارچ تک تیار ہو سکتا ہے۔
اچار مولی: عمدہ مولی کا چھلکا اتار کر اس کے چھوٹے چھو ٹے ٹکڑے بنائیں اور ان پر نمک اور کالی مرچ کا سفوف چھڑک کر برتن میں ڈال دیں اور سرکہ اس قدر ڈالیں کہ ٹکڑوں کے اوپر آ جائے پھر برتن کا منہ بند کر کے چند روز دھوپ میں رکھیں اور ہر روز ہلاتے رہیں ۔ عمدہ اچار تیار ہوگا۔
یہ اچار بہت مفید ہے روزانہ صبح و شام چند ٹکڑے کھانے سے بڑھی ہوئی تلی اپنے مقام پر آجاتی ہے۔ بندش بول اور بواسیر کے لئے از حد مفید ہے۔
دوائے بواسیر: مولی کا رس 114 کلو ، چھلکا ہرڑ زرد ، چھلکا بہیڑہ، آملہ ، ہرڑ سیا ہ ، روغن زرد پچاس گرام ، رسونت ، رس گیندہ ، رس ککر وندہ ، رس نیم ، رس شاہترہ ایک سو گرام ۔ تمام ادویہ کو حسب معمول کھرل کرکے گولیاں جنگلی بیر کے برابر بنا لیں ۔ ایک گولی صبح اور ایک شام میں تازہ پانی سے دیں ۔ ہر قسم کی بواسیر کے لئے مفید ہے۔
تیل مولی:ہری مولی کو کچل کر اس کا رس نکال لیں اور اس میں برابر وزن تلی کا تیل ملا کر جوش دیں ۔ جب خشک ہو جائے تو روغن کو صاف کر کے رکھ لیں ۔ درد کان کے لیے یہ تیل ایک دو بوند نیم گرم کان میں ڈالیں درد کو فورا آرام ہو گا۔
دیگر: مولی کے زرد پتوں کا رس 50 گرام ، گل روغن 50 گرام ۔ نرم آگ پر پکائیں ۔ جب صرف تیل رہ جائے تو چھان لیں ۔ ایک دو قطرے گرم کر کے کان میں ڈالیں ۔ کم سننے کا کامیاب علاج ہے۔
سرمہ مولی: کالا سرمہ 25گرام لے کر مولی کے رس 100گرام سے کھرل کر کے خشک کر لیں پر مولی کے سبز پتوں کا رس 100گرام لے کر کھرل کریں اور پیس کر رکھ لیں ۔ کمزوری نظر کے لیے اور دھند جالا کے لیے مفید ہے۔ رات کو سوتے وقت دودو سلائی آنکھ میں ڈالیں۔
رُب مولی: مولیوں کو کدوکش کرکے موٹے کپڑے میں چھان لیں اور پانی کو کڑاہی میں ڈال کر پکائیں ۔ جب بالکل گاڑھا ہو جائے تو رُب مولی تیار ہے۔ درد گردہ اور پیشاب کی بندش کے لئے مفید ہے ۔ ایک گرام کی مقدار میں کھلائیں ۔مجرب ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.