ارشاد نبویﷺ اور سناء
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں‘ روایت فرماتی ہیں:
( ترجمہ) مجھ سے رسول اللہﷺ نے پوچھا کہ میں کونسا مسہل استعمال کرتی ہوں۔ میں نے عرض کی’’ شبرم‘‘ انہوں نے فرمایا کہ وہ بہت گرم ہے اس کے بعد سے میں سناءکا استعمال کرنے لگی کیونکہ انہوں ﷺ نے فرمایا اگر کوئی چیز موت سے شفا دے سکتی ہوتی تو وہ سناء تھی اورسناء موت سے شفا ہے۔( ابن ماجہ)
( ترجمہ) حضرت عبداللہ بن ام حزام رضی اللہ عنہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کے ساتھ قبلتین والی نماز پڑھی۔ روایت فرماتے ہیں:
میں نے رسول اللہﷺ سے سنا۔ وہ فرماتے تھے کہ تمہارے لیے سناء اورسنوت موجود ہیں۔ ان میں ہر بیماری سے شفا ہے۔ سوائے سام کے۔ میں نے پوچھا کہ حضورﷺ سام کیا ہے؟ فرمایا۔۔۔۔’’ موت‘‘( ابن ماجہ‘ الحاکم‘ ابن عساکر)
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
( ترجمہ) سنا اور سنوت میں ہر بیماری سے شفا ہے۔( ابن عساکر)
نوٹ:سنا کے تنکے دور کرکے صرف پتے استعمال کریں کیونکہ تنکوں کی وجہ سے متلی‘ گھبراہٹ‘ مروڑ اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ اس کا زیادہ مقدار میں استعمال بھی مذکورہ علامات پیدا کر سکتا ہے۔ اس لئے سنا مکی کے ساتھ( پتوں) گل سرخ‘ انیسوں‘ بادیان یا زنجیل استعمال کرنے سے مذکورہ عوارض پیدا نہیں ہوتے اگر پتوں کا سفوف استعمال کرنا ہو تو روغن بادام سے چرب کرلینے سے اصلاح ہوجاتی ہے۔
سناء بہت کثیر المنفعت پودا ہے اور پیٹ کے امراض میں اس کا علاج نہ صرف ضروری ہے بلکہ بے حد نافع بھی ہے۔
شناخت:سناء کا پودا سرپھوکہ یا جنگلی نیل کے مشابہہ ہوتا ہے۔پتوں اور شکل و صورت میں بہت تھوڑا فرق ہوتا ہے۔ نصف گز تک بلند ہوتا ہے اور پتے مہندی کی مانند ہوتے ہیں ۔اس کی پھلی چپٹی سی ہوتی ہے جس کے اندر چپٹا لمبوترا تخم ہوتا ہے۔ پتے دواً استعمال ہوتے ہیں۔ سب سے اچھی سنا ءملک حجا ز (عرب) کی خیال کی جاتی ہے۔
مقام پیدائش: پہاڑی سنگلاخ زمین اور گرم خشک آب و ہوا میں پیدا ہوتی ہے۔ چنانچہ ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں بھی ملتی ہے۔
مزاج :اس کا مزاج گرم خشک ہے۔
فوائد: معدہ کو نرم اور ملین کرنے والی ہے ۔صفرا ،سودا اور بلغم کو اسہال کے ذریعہ خارج کرتی ہے۔سدوں کو کھولتی اور خون کو صاف کرتی ہے ۔پیٹ کے کیڑوں کے لئے مہلک ہے ۔قے کو حرکت میں لانے والی اور آنتوں میں مروڑ بھی پیدا کرتی ہے۔
سناءکو اگر پیٹ کو ملین کرنے کے لئے استعمال کرنا ہو تو تھوڑی مقدار میں یعنی گرام استعمال کرنا چاہئے اور اسہال کے لئے مقدار زیادہ کر لی جاتی ہے۔ فاسد مادوں کو خارج کرنے کے لئے بہترین مسہل ہے۔ اسی وجہ سے نوبتی بخاروں میں روزانہ بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ تیسرے اور چوتھے دن کا بخار ،جوڑوں کا درد، صفراوی و سوداوی امراض ، درد کمر ، و جع الورک ، رینگن باؤ ، نقرس، ضیق النفس میں بھی اس کا استعمال نافع ہے۔چونکہ سناء مسہل کے علاوہ مصفی خون بھی ہے اسی لئے عرقیا ت میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ کرم شکم کم کو خارج کرتی ہے اور قولنج کو رفع کر کے سدوں کو تحلیل کرتی ہے۔تنقیہ دماغ کے لیے مفید ہے۔ بعض اوقات شیرخوار بچے کو دست کرانے کی غرض سے بچہ کی والدہ کو سناء کا استعمال کرایا جاتاہے۔ اس طرح خون میں جذب ہو کر بچے کو دودھ کے ذریعےسناء کا اثر پہنچتا ہے۔ اس دودھ کے پینے سے بچے کو دست آنے لگتے ہیں۔ چنانچہ سناء میں جذ بیت کا مادہ بہت ہے۔لہذا بطور ضما د، داد،چھاجن ،برص، خارش وغیرہ امراض میں سرکہ میں پیس کر استعمال کرتے ہیں۔
چونکہ سناء کے استعمال سے پیچش، مروڑ اورمتلی ہونے لگتی ہے۔ لہٰذا اس کو انتہا استعمال کرانے سے گریز کیا جائے۔ نیز اس سے پیاس اور بے چینی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ لہذا بغرض اصلاح اس میں گل قند، پھول گلاب، انیسون وغیرہ ملا لینا چاہئے اور سفوفاً کھلانے کے لئے روغن بادام سے چرب کرکے کھلانی چاہئے ۔ پس نفع خاص ، مسہل ، اخلاط مضرت، متلی وغیرہ پیدا کرنا۔ اس کے مصلح روغن بادام اورگلاب کے پھول ہیں اور اس کا بدل تربد ہے۔
مقدارخوراک: بغرض اسہال 7 گرام تا9گرام اور بغرض ملین 3 گرام تا 5 گرام مقدار خوراک استعمال کی جائے۔
سناء کے آسان مجربات
-1 پنچکا ر:سناء، سونف، سونٹھ ، ہرڑ سیاہ نمک سیاہ تمام ہم وزن لے کر باریک پیس کر سفوف بنالیں۔ قبض معدہ کے لئے 6 گرام رات کو سوتے وقت ہمراہ پانی استعمال کریں۔
-2 نوبتی بخاروں کے لئے 10 گرام یا کم و بیش حسب عمر صبح کو پانی سے استعمال کریں ۔ایک ہفتہ کے استعمال سے بخار رفع ہوجائے گا۔
-3 بواسیر والے مریض کو قبض رفع کرنے کے لئے کھانا کھانے کے بعد دیں۔
-4 زچہ اور نازک مزاجوں کے لئے سناء 3 گرام، گڑ 20گرام کو 200 گرام پانی میں جوش دیں۔ جب نصف رہ جائےتو مل چھان کر 100گرام دودھ ملا کر پلانے سے صرف ایک اجابت کھل کر ہوگی۔
-5 سناء6گرام، گلقند 20گرام۔ سناء کو 200 گرام پانی میں جوش دیں، جب نصف رہ جائے، مل چھان کر گل قند ملا کر پلانے سے پیٹ کے درد کو تسکین ہوتی ہے۔
-6 سناء 3گرام، گلقند 20گرام۔ ہر دو کو جوش دے کر مل چھان کرمنفج کے لئے پلاتے ہیں۔
-7 سناء، مغزبادام ،تربد ہر ایک دس دس گرام، باریک پیس کر گولیاں بقدر نخود بنالیں۔ دو گولی نفع دما غ کے لئے صبح اور شامکھانے سے سر درد کو نافع ہے۔
-8 سناء، شاہترہ چرائتہ ،گلو ،منڈی ،ہر ڑکی چھال، نمک ہر ایک 50 گرام، باریک کوٹ کر سفوف بنالیں،25 گرام سے50گرام تک روزانہ پانی میں جوش دے کر پلانا مصفی خون اورا خراج فاسد مادہ ہے۔
-9 سناء اور نمک برابر برابر وزن لے کر سفوف تیار کریں ۔6گرام روزا نہ کھلانے سے ہر قسم کے بخار دور ہو جاتے ہیں۔
-10 شربت سناءگرام مزاج والوں کے لیے اچھا ملین ہے۔ بحالت بخار بھی دے سکتے ہیں۔ تینوں خلطوں کو نکالتا ہے۔
سناء 50گرام، گل بنفشہ، گل سرخ، گل نیلوفر،ریشہ خطمی، گل گاؤ زبان ، تخم خبازی ہر ایک 17گرام، عناب 30گرام ، عناب30دانہ، آلوبخارا 15عدد ، سپستان(لسوڑیاں)60 دانہ، تخم خیارین نیم کوفتہ 14 گرام ، تر نجبین400 گرام۔ بطریق معروف شربت بنائیں، حسب ضرورت و حسب عمر استعمال کرائیں۔
-11 اطر یفل سنائی جوبتدریج وسہولت دما غ کا تنقیہ کرتا ہے ۔دافع قبض ہے، ریاحی بواسیر کو نافع ہے اور اس کا ہمیشہ استعمال رکھنا بالوں کو سفید ہونے سے روکتا ہے۔
سناءمکی 20 گرام ،گل سرخ 10 گرام،چھلکا ہرڑزرد، چھلکا بہیڑہ ، آملہ ہر ایک 30 گرام۔
کوٹ چھان کر روغن بادام میں چرب کریں۔ شہد یا مصری کے قوام میں جو گلاب میں تیار کیا گیا ہو، اطریفل بنائیں۔چالیس روز بعد استعمال کریں ،خوراک9 گرام تک عجیب اثردکھاتا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.