Iاہیت:- ایک سفید چیز ہے جو ابتدا میں رقیق رطوبت کی شکل میں بانس کے جوف میں جمع ہوتی ہے اور اس کے بعد منجمد و خشک ہو جاتی ہے جب بانس کو پھاڑتے ہیں تواس سے باہر نکلتی ہے۔ بہترین طباشیر وہ ہے جو وزن میں سُبک اور رنگت میں سفید، شفاف مائلبہ کبودی صدف کے مشابہ ہو اس کو طباشیر صدفی یاطباشیر کبود بھی کہتے ہیں۔
افعال:- مفرح قلب-قابض-مبرد شدید-مجفف-
استعمال:- مفرح ہونے کے باعث قلب کو تقویت بخشتی ہے اور خفقان حار اور غشی و بیقراری کے لیے مفید ہے۔ قے صفراوی کو دور کرتی ہے گرم معدہ اور جگر کے لیے نافع ہے چونکہ طباشیر قابض اور مجفف ہے لہذا اسہل صفراوی کو بند کرتی اور جریان اور منی کو روکتی ہے بواسیر دموی کے لیے مفید ہے اور رطوبت معدہ کو خشک کر کے اس کو تقویت بخشتی ہے آنتوں میں قبض پیدا کرتی ہے مبرد شدید ہونے کی وجہ سے گرم بخاروں سوزش احشاء کے لیے فائدہ رسان ہے پیاس کو ساکن کرتی ہے مبرد اور مجفف ہونے کی وجہ سے ذرورا وطلا ء سوختگی آتش کے لیے نافع ہے اور قلاع، قروع و ثبور دہن میں شربا و ذرورا تنہا یا گل سرخ کے ساتھ نہایت مفید ہے اور چونکہ یہ قابض ہے لہذا تقویت دندان کے لیے سنونات میں مستعمل ہے –
نفع خاص:- مقوی دل وکبد-
مضر:- باہ اورپھیپھڑے کے لیے اس کی زایادتی مضر ہے-
مصلح:- شہد-مصطلگی-عُنّاب-ایلوا اور زعفران-
بدل:- خرفہ و سماق-
مقدار خوراک:- ایک ماشہ سے تین ماشہ تک-
مزید تحقیقات:- کیمیاوی تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ طباشیر مین سلیکا، پر آکسائیڈ آف آئرن ،پوٹاش، چونا-المونیم اور بعض نباتی مواد پائے جاتے ہیں
Reviews
There are no reviews yet.